Apny andar jhankta hon or dar jata hon by Ahmad Awais Urdu Poetry




 



خوف کچھ پرچھائیوں سے اس قدر کھاتا ہوں میں

اپنے اندر جھانکتا ہوں اور ڈر جاتا ہوں میں


غم کی دوشیزہ سمٹ جاتی ہے اپنے آپ میں

بانہیں اس کے سامنے جب جب بھی پھیلاتا ہوں میں


دوستو دیکھو یہ دنیا ہے اُسی جانب رہو

آئینے سے جھانکتے لوگوں کو سمجھاتا ہوں میں


اسکی آنکھوں سے پرے بیٹھا ہوں سو وہ دیکھ لے

دیکھیے اب کب تلک اس کو نظر آتا ہوں میں


دل بھٹک جاتا ہے بچے کی طرح بازار میں

اس کو انگلی سے پکڑ کے گھر تلک لاتا ہوں میں


احمد اویس

Post a Comment

0 Comments